اشاعتیں

فروری, 2010 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سو جو تے سو پیاز

عطا محمد تبسم آپ نے سو پیاز اور سو جوتے والا لطیفہ سنا ہے۔اگر یاد نہیں آ رہا تو ایک بار پھر سن لیں۔ ایک جاٹ کسی مقدمے میں پھنس گیا۔عدالت نے سزا سنا دی۔سزا سو پیاز کھانے یا سو جوتے کھانے کی تھی۔سزا کے انتخاب کا حق ملزم کو دیا گیا۔ جاٹ نے سزا سن کر ہنس کر کہا یہ تو کوئی سزا نہیں ہے۔لو جی میں سزا بھگتنے کو تیار ہوں۔ میں سو پیاز کھاﺅں گا۔ سو اس کے آگے پیاز کا ٹوکرا رکھ دیا گیا۔ اب جناب جاٹ نے پیاز کھانا شروع کیا۔ ایک دو تین۔۔۔۔ دس بارہ پیاز کھائی ہوں گی۔ آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔اب پیاز نہیں کھائی جارہی تھی۔ کہنے لگا کہ میں سو جوتے کھانے کو تیار ہوں۔ پھر جاٹ کو جوتے لگنا شروع ہوئے۔ابھی گنتی بیس تک پہنچی تھی کہ جاٹ چلانے لگا ہائے مرگیا۔ ہائے مر گیا۔ روکو روکو ۔۔۔ میں پیاز کھانے کو تیار ہوں۔ دوبار سے پیاز کا ٹوکرا اس کے سامنے لایا گیا۔ اس نے پیاز کھانا شروع کی اور۔۔ کچھ دیر بعد کہنے لگا بس جی بس ۔۔ میں جوتے کھانے کو تیار ہوں۔ سارا گاﺅں یہ تماشا دیکھتا رہا۔ جاٹ کبھی پیاز اور کبھی جوتے کھاتا رہا۔ اور یوں اس نے سزا بھگتی کہ سو پیاز بھی کھائی اور سو جوتے بھی کھائے۔ آپ نے کیلے کے چھلکے پر پھسل

ویلنٹائن ڈے پر آگ کے تحفے

  ویلنٹائن ڈے پرمحبت کے اظہارکے لیے گلاب کے پھو ل سے بہتر تحفہ کوئی نہیں سمجھا جاتا۔لیکن اس بار اس دن محبت اور پھول پھولوار کے بجائے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز نے ایک دوسرے کو گرما گرم تحفے ارسال کئے ہیں ۔ اس نے ماحول میں آگ سی بھر دی ہے۔ میاں نواز شریف نے اسلام آباد میں انتہائی دل گرفتہ انداز میں بیتے ہوئے ماہ و سال کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ جمہوریت صدر زرداری کے ہاتھوں میں غیر محفوظ ہے اور یہ کہ انہیں صدر زرداری کے اقدامات سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔ میاں نواز شریف دو سال سے جس مخمصے میں گرفتار تھے۔بالاآخر وہ اس سے باہر آگئے اور انھو ں نے واضح انداز میں کہ دیا کہ زرداری کی جمہوریت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں اور صدر زرداری جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف میری اجازت سے آرمی چیف سے ملے تھے۔ میاں نواز شریف نے حالیہ عدالتی بحران میں ایک بار پھر عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ججوں کی تقرری کے معاملے پر آئین کے مطابق عمل نہ کیا گیا تو مسلم لیگ ن اعلیٰ عدلیہ کا اسی طرح ساتھ دے گی جیسے عدلیہ بحالی تحریک میں دیا