اشاعتیں

اپریل, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

لاڑکانہ

لاڑکانہ جاتے ہوئے طبعیت پر بوجھ تھا۔ لیکن حکم حاکم مرگ مفاجات والی بات تھی۔ ذمہ داری تھی اور نوکری میں نخرہ کیسا۔ تو جناب موہنجوڈارو کی فلائٹ سے روانگی ہوئی۔ ہمارے حکمرانوں نے عوام کے لئے کچھ کیا ہو یا نہ کیا ہو۔ لیکن صدر یا وزیر اعظم بنے پر سب سے پہلے اپنے آبائی شہر میں ہوائی اڈا قائم کرنا اور اپنی ذاتی رہائش گاہ کو ایوان صدر یا ایوان وزیر اعظم کا مرتبہ دلانا ضروری ہوتا ہے۔ بھٹو صاحب نے لاڑکانہ اپنی رہائش گاہ پر عوام کا پیشہ خوب خرچ کیا۔اب داماد (جی ہاں پورے سندھ کے داماد ہیں ، بے نظیر اپنے آپ کو سندھ کی بیٹی کہتی تھیں۔)نواب شاہ اور بلاول ہاوس پر قومی دولت لٹا رہے ہیں۔چھوٹا سا جہاز تھا۔ جس میں تیس پینتیس مسافر تھے۔ لاڑکانہ کے پانچ چھ ، باقی سکھر کے ، فلائٹ لاڑکانہ سے سکھر جاتی ہے۔ سندھی اجرک کے ڈیزائن کا لنچ بکس کا ڈبہ خاصا بڑا تھا،لیکن اندر ایک ٹھنڈا پیٹیز اور ایک کیک کا ٹکڑا تھا۔ مشروب اور چائے کے خاتمے کے ساتھ لاڑکانہ پہنچ گئے۔جہاز میں سوار ہونےوالوں کی اکثریت سرکاری ملازم تھے یا کاروباری یا ملٹی نیشنل کے ملازمین۔ عام آدمی تو اب جہاز کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ہوائی اڈے پر دھول مٹی اڑ رہ