ذرا سی غیرت




عطا محمد تبسم



ہمارے ایک دوست نے ہمیں رائے دی ہے کہ ہم  ویٹ   کے اشتہار پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ انھوں نے مشورہ دیتے ہوئے
کہا ہے کہ ہم اس ایڈریس پر اپنا احتجاج ای میل کریںPlease support "SAV Team" to stop this vulgar ad of Veet in educative, respectful & peaceful way. Just write an e-mail to sumera.nizamuddin@reckittbenckiser.com , tauseef.faisal@rb.com as soon as possible & circulate that mail amongst your friends & relative circle to write more & more mails to these two. میڈیا کس قدر خود سر ہوگیا ہے۔ ہم اپنے بچوں کے ساتھ کوئی پروگرام دیکھیں۔ یا تو بچے ایسے کسی ایڈ پر اٹھ کر چلے جاتے ہیں یا ہم ریموٹ سے مدد لیتے ہیں یا پھر خجالت محسوس کرکے رہ جاتے ہیں۔۔ الیکٹرک میڈیا کے اس دور سے قبل اشتہارات کی سنسر کا نظام تھا۔ پی ٹی وی کی پالیسی اس بارے میں سخت تھی۔ ضیاالحق کے دور میں بنی اس پالیسی کو بھی ہم نے طاق پر سجا دیا ہے۔ اب اشتہارات میں بچوں کو جھوٹ بولنا، ساتھیوں کو بے وقوف بنانا، چوری کرنا،بداخلاقی کرنا، بدتمیزی کرنا سکھایا جاتا ہے۔ بچیوں کو اشتہار میں ان کی فطری ضروریات کے بارے نت نئے انداز سے بتایا جاتا ہے۔ غبارے کبھی بچے خوشیوں میں اڑاتے تھے۔ اس غباروں کے اشتہار نئی ضرورتوں اور استمال کے ساتھ بتائے جاتے ہیں۔ کئی چینل تو اس قدر مادر پدر آزاد ہوچکے ہیں کہ ان کا بس نہیں چلتا کہ وہ تخلیق انسان کی ساری کاروائی کو اسکرین پر پھیلا دیں۔ دوسری جانب ہمارا معاشرتی رویہ بھی بزدلانہ،منافقانہ،بے رحمانہ ہے۔ ہم نے اسی کو ترقی سمجھ لیا ہے۔ شائد اسی کا سبب ہے کہ بلقیس ایدھی کہتی ہے کہ معاشرہ میں بے حیائی اور برائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب ایدھی کے جھولوں اور پالنے میں پھینکے جانے والے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے۔ عرب کی جہالت اور بچیوں کو قتل کر دینے کی باتیں ماضی کی یادگار جہالت ہوں گی۔ لیکن اس جدید دور میں جو ہورہا ہے وہ قتل سے بڑھ کر شقی القلبی ہے۔ بلقیس ایدھی نے اپیل کی ہے کہ بچوں کو جھولوں میں ڈالتے وقت انھٰن پولی تھین کے تھیلوں میں نہ ڈالیں کیونکہ یہ بچے دم گھٹ کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ہمارا معاشرہ کہاں کھڑا ہے۔ ہم تو عرب دور کی جا ہلیت سے بھی آگے بڑھ گئے ہیں۔ اس سب کے باوجود ہم اپنے آپ کو ترقی یافتہ، روشن خیال، اور جدید کہنے میں فخر محسوس کئے جارہے ہیں، تو کیا آپ میں تھوڑی سے غیرت باقی ہے تو آپ اس سنگین مسئلہ پر کچھ نہ کریں تو ای میل اور خطوط لکھ کر ہی اپنا فرض پورا کریں

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

برظانوی صحافی ایوان ریڈلی اب دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لئے سرگرداں ہیں۔

ایک اور چراغ گل ہوا

چل چل میرے خامہ چل