اشاعتیں

ستمبر, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

روٹھ جانے والے یہ شہزادے اب کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے

 عطا محمد تبسم  لگ بھگ پنتیس برس گزر گئے۔ لیکن یہ حادثہ آج بھی دل پر اسی طرح رقم ہے۔ جب بھی کبھی وہ منظر یاد آتا ہے۔ دل کانپ اٹھتا ہے۔ ایک ساتھ چون لاشیں اور ان کے جنازے حیدرآباد ایئر پورٹ پر رکھے ہوئے تھے۔ جدھر نظر اٹھتی لوگوں کا ایک جم غفیر تھا، آہیں اور سسکیاں تھی کہ رکنے کا نام نہ لیتی تھی۔ ایک ساتھ اتنی ساری اموات ، وہ بھی سٹی کالج حیدرآباد کے جواں سال طالب علموں کی، جو سالانہ ٹور پر مری گئے تھے۔ ان کی بھری بس نتھیا گلی سے گہری کھائی میں جا گری تھی۔ یہ لاشیں اسلام آباد ایئرپورٹ سے حیدرآباد کے ایئرپورٹ پر ایک خصوصی طیارے کے ذریعہ لائی گئی تھیں۔سب لاشوںپر سندھی اجرکیں پڑی تھیں۔ ایدھی نے کفن کا انتظام کیا تھا۔حیدرآباد کا یہ سانحہ ایسا دردناک تھا کہ کسی پل چین نہ تھا۔ یہ سب میرے کالج کے شہزادے ، میرے دوست، روز کے ملنے والے ہر وقت چہلیں کرنے والے تھے۔کئی دن تک نیند آنکھوں سے روٹھی رہی۔ آنکھیں جلتی تھیں، اور گرم سیال آنسو بن بن کر ان سے بہتا تھا۔ میرا ایک کزن رفیق بھی اس حادثے میں دور جابسا تھا۔ اب بھی یاد آتا ہے تو دل میں ہوک سی اٹھتی ہے۔ فیصل آباد میں بھی کم و بیش یہی مناظر ہیں۔ وہ

کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹہری

تصویر
افغامستان میں بی بی سی کے نامہ نگار امریکی فوجی کی گولی سے ہلاک ہوئے۔ عطا محمد تبسم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ نے لاکھوں نے گناہ اور معصوم انسانوں کو قتل کیا ۔ نائیں الیون کے بعد اب ساری دنیا کے سامنے یہ حقیقت آچکی ہے کہ یہ ایک بین الاقوامی ڈرامہ تھا۔ جس کا واحد مقصد امریکہ کی جانب سے افغانستان،عراق، ایران،پاکستان جیسے ممالک پر قبضہ کرنا اور مصر، لیبیا، مراکش، سوڈان،سعودی عرب، اردن، جیسے اسلامی ممالک میں اپنے پٹھو حکمران کو برسراقتدار لانا تھا۔ امریکہ اپنی اس جارحیت میں اپنا کردار اب بھی ادا کر رہا ہے۔ اور بڑی حد تک کامیاب رہا ہے۔ امریکی فوجیوں نے درندگی اور وحشیانہ پن کی انتہاءکرتے ہوئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر لاکھوں عورتوں، بچوں، بوڑھے اور نوجوانوں کا قتل عام کیا ہے۔ جس پر امریکہ کو انسانیت کبھی معاف نہیں کرے گی۔ایک دن یوم حساب ہوگا۔ اور اس میں شامل ہر کردار کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔ معصوم انسانوں کی ہلاکت کے بہت سے واقعات میں امریکیوں کے ملوث ہونے کے ثبوت مل چکے ہیں۔ جس کے بعد وہ ان واقعات کو انسانی غلطی، فرینڈلی فائر، غلط فہمی، جیسے الفاظ کا سہارا لےکر بنی نوع انسان