اشاعتیں

اپریل, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

صحن چمن کی باتیں: جانے یہ سب بے خوف کیوں ہوگئے ہیں۔

صحن چمن کی باتیں: جانے یہ سب بے خوف کیوں ہوگئے ہیں۔ : عطا محمد تبسم آج بارش کا امکان ہے۔ مجھے محکمہ موسمیات پر یقین نہیں ہے۔ اس لئے گھر سے نکلتے ہوئے چھتری اور برساتی نہیں لی۔ یہ بات کچھ صحیح...

جانے یہ سب بے خوف کیوں ہوگئے ہیں۔

عطا محمد تبسم آج بارش کا امکان ہے۔ مجھے محکمہ موسمیات پر یقین نہیں ہے۔ اس لئے گھر سے نکلتے ہوئے چھتری اور برساتی نہیں لی۔ یہ بات کچھ صحیح نہیں ہے۔ ہم کراچی والے بارش سے کیا ڈریں گے۔ ہم تو برستی گولیوں اور جلتے ڈائروں میں گھروں سے نکل جاتے ہیں۔ شہر میں کتنی اموات ہوئی ۔ یا تو ٹی وی کی بریکنگ نیوز سے پتہ چلتا ہے یا ٹریفک کے بہاﺅ سے۔ رات کو اچانک سلائیڈ چلنا شروع ہوئی ہوٹل بند کرنے کے احکامات جاری ہوگئے ہیں۔ تھوڑی سی حیرانی ہوئی ، پھر خیال آیا شائد بجلی ہوٹل والے زیادہ خرچ کرنے لگے ہیں۔ اس لئے کوئی نئی ترکیب نکالی گئی ہے۔ لیکن پھر اندازہ ہوا کہ اب شہر کے چائے خانے نشانہ ہیں ۔ ٹارگٹ کلنگ شہر میں جاری ہے اور ہوٹلوں پر گولیاں برسائی جارہی ہیں۔ صبح اخبار کی سرخی سے پتہ چلا کہ شہر میں پندرہ افراد قتل ہوچکے ہیں۔ بوری بند لاشیں جگہ جگہ پھینکی جارہی ہیں۔ اب تو لوگ رکشہ میں لاش ڈال کر ایمبولینس والوں کے حوالے کر رہے ہیں۔ ایسا ہی کچھ لکھا ہے اخبار میں ، حیران ہوں۔ یہ کیسا ملک ہے ۔ جس کے ہر شہر میں ایک نیا ڈرامہ ہے۔ کہیں پانچ سو ہتھیار بند جیل توڑنے نکل آتے ہیں۔ تو کہیں بسوں کو روک کر مسافروں کو