اشاعتیں

اگست, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

چل چل میرے خامہ چل

چل چل میرے خامہ چل عطا محمد تبسم بہت دنوں سے لکھنے کو طبعیت نہیں چاہ رہی۔ اس لیئے لکھا بھی نہیں۔ جس دور میں الفاط بے توقیر ہوجائیں۔ لکھے ہوئے لفظوں کیحرمت کا کوئی احساس ہی نہ ہو اس میں لکھنا بے معنی ہوجاتا ہے۔ لیکن پھر یہ خیال آتا ہے کہ آپ کو جو صلاحیت بخشی گئی اس کے مطابق حق ادا کیا یا نہیں تو پھر جو بھی صلاحیت ہے۔ا س کے مطابق عمل کرنا مقدر ٹھیرا۔ جب تک جی میں جان ہے۔ اور اس دنیا میں زندہ ہیں کچھ نہ کچھ تو کرتے رہنا ہے۔ آپ کو جو کچھ آتا ہے وہی کریں گے۔ ہماری قسمت میں قلم سے رشتہ ناتہ جڑا ہے۔ اس لئے لکھنا ہی مقدر ٹھیرا۔ آج کل برقی پیغامات کا دور ہے۔ تھوڑی ہی دیر میں گشتی فون (موبائیل فون کا یہ اردو ترجمہ شائد آپ کو پسند نہ آئے)کا پیغامات کا صندوق بھر جاتا ہے۔ لوگ بھی خوب ہیں ان کے پاس وقت بھی ہے اور پیشہ بھی۔ دونوں کا ضیاع کرتے ہیں۔ آج کل رمضان ہے تو احادیث اور قران کی آیات کے پیغامات بھیجتے رہتے ہیں۔ رمضان میں عبادت کرنے والے رات دن قران پڑھ رہے ہیں۔ سن رہے ہیں۔ عمل کی توفیق اللہ نے دی ہے تو عمل بھی کر رہے ہیں۔ اب ان پیغامات سے کیا مقصد پھر ان کو مٹا نا بھی پڑتا ہے۔ دل میں اللہ ک