اشاعتیں

نومبر, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شائد کسی کو یہ بات سمجھ آجائے۔

تین  دن گھر میں بند رہنے سے ایک مشق ہوگئی ہے۔  شائد  آئی ندہ اس سے  بھی زیادہ گھر میں بند ر ہنا پڑے،ساتھ ہی وہ جو بار بار موبائیل کھول کر دیکھنے اور پیغام پڑھنے کی عادت سی ہوگئی تھی ۔ اس  میں بھی بریک سا لگ گ یا، رہا موٹر سائیکل کی سواری  اس جنجال سے بہت پہلے جان چھڑالی ہے۔ کراچی میں موٹر سائیکل چالیس لاکھ سے زائد ہیں۔ اگر یہ سڑک پر نہ ن کلیں تو سڑکوں پر کیا خاک رونق ہوگی۔ غرض کہ یہ تین دن آرام سے ان ناولوں کو ختم کرنے میں صرف ہوئے، جو ایک عرصے سے ہماری فر صت کی راہ دیکھ رہے تھے۔  بس ایک چینل کا اودھم د ھاڑ باقی تھا۔ اگر ہمارے پیارے رحمان بابا اس کا بھی کوئی توڑ کر لیتے تو پھر راوی کی طر ف سے چین  ہی چین تھا۔  اس کے لئے ر او ی کا چین لکھنا ضروری نہ تھا۔ چینل والوں کو اب کوئی نئی راہ دیکھنی چاہیئے۔ اب نہ بریکنگ نیوز کا مزا ہے نہ لائیو ٹران سمیشن کا ایک ہی ل کیر کو بار بار پیٹنے سے اس کا سارا مزا جاتا رہا۔ معرکہ کربلا تو گذرے برسوں ہوگئے۔ لیکن اس عظیم قربانی کی یاد ہماری قوم نے پہلی بار جس جوش جذبے،عقیدت احترام ، جان جھوکوں میں ڈال کر منائی ہے۔ اس کے لئے بابا جی رحمان، اور صدر زرداری ک