اشاعتیں

جون, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ماسک.........

تصویر
عطا محمد تبسم   آنکھ کھلتے ہی، میرا ہاتھ چہرہ پر گیا، میرا ماسک ۔۔۔ رات جب میں سویا تھا تو اسے میں نے منہ پر لگایا تھا،  لیکن اب  وہ میرے چہرے پر نہیں تھا، خوف کی ایک لہر میرے سراپے میں دوڑ گئی،میں نے جلدی سے بستر ٹٹولا، اور جلد ہی مجھے وہ مڑا  تڑا   ایک طرف نظر آگیا، میں نے اسے ہاتھ میں لے کر پہلے اس کی سلوٹیں درست کی اور پھر اسے منہ پر لگالیا۔  ایک  بو کا احساس ہوا، لیکن پھر میں اسے بھول گیا، میری گرم گرم سانسیں  اس ماسک میں  گھٹ گھٹ کر نکل رہی تھی، جی چاہا اسے منہ سے نوچ کو پھینک ہی دوں۔ رات بھی  میں اس سے بہت تنگ آیا  ہواتھا، یہ بار بار کبھی میری آنکھوں  اور کبھی میری ناک سے نیچے کھسک جاتا ،  عجیب بےہودہ  چیز ہے یہ ماسک  جانے کس مٹی کا بنا ہے،  مٹی کا نہیں کسی میٹریل کا بنا ہے، کپڑا   بھی نہیں ہے اور کاغذ بھی نہیں ہے، اس کی تہہ کتنی موٹی ہے،  بس یونہی سے ہے،  اس سے نفرت  تھی مجھے ، شروع شروع  تو میں نے اسے نہ منہ لگایا اور نہ ہی اس پر توجہ دی، بھلا  میں کیوں لگاؤں ماسک، مجھے کیا پڑی  جو اسے منہ پر اوڑھے  رہوں، کانوں میں  الجھائے رکھوں، لیکن جب  آفس میں داخلی گیٹ پر کھڑے گارڈ نے مجھ