اشاعتیں

مارچ, 2010 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ارکان اسمبلی کی جعلی ڈگریاں اور تعلیمی بورڈ کی حالت زار

عطا محمد تبسم آج  سے کراچی میں ہزاروں طلبہ و طالبات میٹرک کے امتحانات میں شرکت کررہے ہیں۔دو دن پہلے ان میں سے بیشترطلبہ اس بات سے پریشان تھے کہ انھیں ان کے ایڈمٹ کارڈ نہیں ملے تھے۔پھر یہ طلبہ پریشان ہوکر بورڈ آفس پہنچ گئے۔جوں جوں طلبہ کا ہجوم بڑھا،معاملات بھی الجھ گئے۔ ایڈمٹ کارڈ اور امتحانی فارم کے معاملے پر ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے باہر احتجاجی مظاہروں کی بازگشت گورنر ہاﺅس کا سلسلہ بدھ کو دوسرے روز بھی جاری رہا۔ سیکڑوں پرائیویٹ امیدوار سخت گرمی اور دھوپ میں اپنے امتحانی فارم جمع کرانے کیلئے احتجاج کرتے رہے لیکن بورڈ نے ان کے امتحانی فارم وصول نہیں کئے۔ البتہ بورڈ نے نجی اور سرکاری اسکولوں کے امتحانی فارم 12 سو روپے لیٹ فیس کے ساتھ وصول کئے۔ 24 اسکولوں کے ایک ہزار سے زائد فارم بدھ کو جمع کئے گئے جن میں 3 سرکاری ہائر سیکنڈری اسکول بھی شامل تھے۔ جن کے ایڈمٹ کارڈ جمعرات کو جاری ہوئے ۔ میٹرک کے طلبہ کو ہزاروں روپے فیس کی ادائیگی کے بعد جو ایڈمٹ کارڈ مظاہروں کے بعد ملے وہ انھیں گھروں پر ملنا چاہئے تھے۔ یوں لگتا ہے کہ ہمارا سارا تعلیمی نظام تباہ ہوتا جارہا ہے۔ تعلیمی بورڈ کی کارکردگی ہم