اشاعتیں

2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایک اور چراغ گل ہوا

تصویر
ایک نوجوان کی زندگی کا چراغ گل ہوگیا۔ ایک خاندان تباہ برباد ہوگیا، پی ٹی آئی کو ایک لاش مل گئی، قربانی قربانی قربانی۔۔۔۔۔۔۔ سیاست دان عوام سے جان مال کی قربانی مانگتے ہی رہے ہیں۔ لیکن جب اقتدار میں آتے ہیں تو سب بھول جاتے ہیں۔ وہ ایوب خان، یحیحی خان، مجیب، بھٹو،نواز شریف ،بے نظیر، مشرف اور الطاف حسین بن جاتے ہیں۔ کپتان کو پتہ نہیں وہ کہاں جا رہے ہیں ۔کئی بر اپنے بیانات بدلتے ہیں۔ تبدیلی تبدیلی تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کو کچھ نہیں پتہ کیا تبدیلی لانی ہے۔ ان کے آس پاس جو چہرے ہیں انھیں دیکھ کر تبدیلی کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ کاش فیصل آباد میں یہ سانحہ نہ ہوتا۔ اب لاہور اور کراچی اور پورا پاکستان بند ہونا ہے، جانے کیا ہوگا۔

پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی

تصویر
عطا محمد تبسم کراچی امن وامان کے معاملے میں حکومت کے لئے چیلینج بنا ہوا ہے، امن وامان کے بغیر کسی بھی شہر میں معاشی اور تجارتی سر گرمیاں کیسے پھل پھول سکتی ہیں، کراچی تو پھر بھی شہروں کی ماں ہے۔ اس ایک شہر میں کتنے شہر آباد ہیں۔ لیکن پھر بھی اس روشنیوں کے شہر میں اندھیروں کے سائے بڑھ رہے ہیں ، اور انسان تو اس شہر میں گھٹ ہی گئے ہیں،اس شہر میں سب سے زیادہ تشویش کا پہلو یہاں ہونے والی اندھے قتل کی وارداتیں ہیں، صحافی حامد میر پر ہونے والے قاتلانے حملے نے پورے ملک کی سیاست میں ابال پیدا کر دیا ہے، اور اب اس سے کاروبار اور اسٹاک مارکیٹ بھی متاثر ہونے لگی ہے، اسٹاک مارکیٹ کے بڑے کھلاڑی 76 ارب کے اوگرا اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ کراچی میں دولت اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ ہے، سیاست کرنے والے صنعتکاروں اور تاجروں سے جڑے ہوئے ہیں۔ شائد یہی وجہ ہے کہ ایک بار پھر کراچی کی طاقتور سیاسی جماعت حکومت کا حصہ بنی ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کا خواب ہے کہ سندھ خصوصا کراچی میں امن قائم ہو۔ امن کا یہ خواب پولیس اور قانون نافد رکھنے والے اداروں کی کارکردگی ہی سے پورا ہوسکتا ہے۔ لیکن جس نظام کے کل پرزے زنگ

میڈیا کے بے حس مالکان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عطا محمد تبسم

تصویر
 میڈیا کے بے حس مالکان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عطا محمد تبسم کراچی دو دہائی سے بدا منی کا گڑھ ہے، یہاں روز سات آٹھ اور کبھی کبھی اس زیادہ افراد قتل ہوتے ہیں، بھتہ خوری، چھینا چھپٹی، اغوا، فائرینگ کے واقعات معمول ہیں، لیکن حکومت ، میڈیا اخبارات، اقتدار میں حصہ رکھنے والے سب خاموش رہتے یں۔ ہفتے کے روز شاہراہ فیصل پر ناتھا خان پل کے قریب جیونیوز کے سینئر اینکر پرسن حامدمیر کی گاڑی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس میں وہ زخمی ہوئے، پورے ملک میں شور مچ گیا، کیا کوئی انہونا واقعہ ہوا، یہاں کراچی میں روزانہ ہی کئی افراد کا قتل ہوتا ہے، ان کی بوری بند لاشیں، تشدد زدہ بے نام لاشے ملتے ہیں، اب تک ہزاروں افراد قتل ہوچکے ہیں، جو قتل کرتے ہیں وہی شور بھی مچاتے ہیں، مقتول کے جنازے پر بھی قبضہ کر لیتے ہیں، اپنے جھنڈوں میں لپیٹ کر تدفین کرتے ہیں، مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں۔لیکن حکومت ( اگر اس کا سندھ میں کوئی وجود ہے تو) کچھ نہیں کرتی، کراچی والوں نے تو اس پر صبر ہی کر لیا ہے، اب کوئی حامد میر جیسا مہمان ( جانے کس کا مہمان) ، کیونکہ کراچی پاکستان سے علیحدہ تو نہیں ہے نا، اب کوئی اپنے گھر کے کسی حصے میں آئے جائے تو ہ

کہ سید کھری بات کہتا ہے اس زمانے میں۔

تصویر
عظا محمد تبسم سید منور حسن میں ایک ہی خرابی ہے۔ وہ صاف اور کھری بات کہتے ہیں، لگی لپٹی نہیں رکھتے۔وہ زہر ہلاہل کو قند نہیں کہتے تھے،سید صاحب چینلز پر ہوں یا جلسہ یا پریس کانفرینس وہ اخبار میں سرخیاں اور چینلز کی بریکنگ نیوز بن جاتے،انھوں نے دینی جماعتوں کے اتحاد کے نام پر ذاتی سیاست اور مال بٹورنے والے مولانا کو سیاست میں ناک آوٹ ہی نہیں کیا بلکہ ان کی سیاسی ساکھ بھی تمام کردی۔ اب وہ زیرو ہیں۔ فوج سے جماعت اسلامی کے تعلق کو فاصلہ ہی نہیں دیا بلکہ ان سے ڈٹ کر اختلاف بھی کیا۔ان کی سادگی، سچائی،دینداری اور کھرا پن ان کے مخالفین کو ہضم نہیں ہوتا۔ لیکن سارا پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا گواہ ہے کہ سید کے دامن پر کوئی داغ نہیں ہے، انھوں نے آج اس ذمہ داری اور امانت کا بار بھی سراج الحق کو سونپ دیا۔ جو خود بھی ایک درویش ہے، وہ وزیر رہتے ہوئے بھی عام آدمی کی طرح رہتا ہے، اس کے پاس نہ گارڈ ہیں نہ پولیس کی ہٹو بچو والی گاڑیاں، آج سراج الحق کوآئندہ 5 سال کے لئے نیا امیر منتخب کرلیا گیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے دامن میں کیسے کیسے ہیرے، جواہر موجود ہیں۔ نو منتخب امیر جماعت اسلامی سراج الحق 7 اپر

برظانوی صحافی ایوان ریڈلی اب دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لئے سرگرداں ہیں۔

تصویر
برظانوی صحافی ایوان ریڈلی کے ساتھ یہ تصویر فاران کلب کی تقریب میں لی گئی         ایوان ریڈلی سے میرا پہلا تعارف نائین الیون کے بعد اس وقت ہوا تھا، جب روزنامہ ڈان میں ان کی طالبان کے قید کی روئیداد شائع ہوئی۔ میں نے اس روئیداد کو قومی اخبار میں ترجم ہ کرکے دو پورے صفحات پر شائع کیا۔ یہ روئیداد بہت مقبول ہوئی۔ ایوان ریڈلی نے قید کے دوران طالبان سے وعدہ کیا تھا کہ رہا ہونے کے بعد قرآن کریم کا مطالعہ کروں گی اس لیے آزادی نصیب ہونے کے بعد انہوں نے قرآن کریم کا مطالعہ شروع کیا، ساتھ ہی اسلام میں انسانی حقوق اور عورت کے مقام کو بھی جاننا شروع کیا، طویل مطالعہ کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ اسلام وہ واحد دین ہے جس نے عورتوں کو سب سے زیادہ حقوق دیے ہیں۔ایواون ریڈلی جون2002ء میں کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام کے دائرے میں شامل ہو گئیں۔ جس کے بعد سے وہ مسلسل اسلام اور مسلمانوں کا دفاع کر رہی ہیں، میڈیا پر ان کی توانا آ واز دنیا بھر میں سنائی دیتی اور محسوس کی جاتی ہے۔ ریڈلی نے گذشتہ روز فاران کلب کی تقریب میں مہمان خاص کی حیثیت سے شام کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں خط

کالے کوٹ والے دہشت گرد اور لفافہ جرنلسٹ

تصویر
کالے کوٹ والے دہشت گرد اور لفافہ جرنلسٹ تحریر ؛ عطا محمد تبسم سابق صدر مشرف جیسے کمانڈو ہیں ویسے ہی کمانڈو ان کے وکیل احمدرضا قصوری ہیں۔ وہ ایک وکیل کے ساتھ ساتھ ایک اچھے اداکار ہیں،جو حالات کے مطابق اپنے کردار کو ڈھال کر مکالمات بولنے کی شہرت رکھتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو خبروں میں رکھنے کا فن جانتے ہیں۔ گزشتہ روز مشرف کی عدالت میں عدم پیشی اور میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وہ پھر آپے سے باہر ہوگئے۔ وہ سوال پوچھنے والے صحافی پر برس پڑے اور اسے لفافہ جرنلسٹ اور بھارتی ایجنٹ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ تم وہ لوگ ہو جو لفافہ جرنلزم کررہے ہوں، ہمیں تمہارے ساتھ بھی مقابلہ کرنا پڑے گا۔ احمدرضا قصوری نے اتنی بار شیم آن یو کے الفاظ کہے، کہ ان الفاظ کو بھی اس معزز وکیل پر شرم آنے لگی۔ مشرف کیس میں اب ان کے حمائیتی بے نقاب ہونے لگے ہیں۔ برسوں ایک آمر کے سائے میں پلنے والے جمہوری گدھ، ایک آئین شکن،لال مسجد کے خاک نشینوں پر کلسٹر بم گرانے والے ، کراچی میں بارہ مئی کو خون میں نہلانے اور اسے اپنے جلسے میں طاقت کا مظاہرہ قرار دینے والے اس کمانڈو کی حمایت میں