اشاعتیں

2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

القاعدہ ہو یا الشباب بین الاقوامی ڈراموں کی تخلیق

 القاعدہ ہو یا الشباب بین الاقوامی ڈراموں کی تخلیق عموما سی آئی اے کی زیر نگرانی ہوتی ہے۔ عطا محمد تبسم دنیا میں ابھی القاعدہ کی بازگشت ختم نہیں ہوئی ہے کہ اب الشباب کے چرچے ہونے لگے ہیں۔ الشباب ہے کیا؟ ہے بھی یا نہیں ، یا یہ بھی کیسی تخلیق کار کا تیار کیا ہوا ڈرامہ ہے۔ ایسے بین الاقوامی ڈراموں کی تخلیق عموما سی آئی اے کی زیر نگرانی ہوتی ہے۔کینیا کے ویسٹ گیٹ شاپنگ سینٹر اور پشاور میں چرچ میں ہونیوالی دہشت گردی ایک ہی ڈرامے کی کڑی ہو بھی سکتی ہیں۔کینیا کی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ شاپنگ سینٹر پر حملہ کرنے والوں میں ’ایک برطانوی اور دو سے تین امریکی‘ بھی تھے۔ویسٹ گیٹ شاپنگ سینٹر میں دہشت گردی سے باسٹھ افراد ہلاک اور 170 زخمی ہوئے ہیں۔پشاور میں اکیاسی جنازے اٹھے، زخمیوں کا شمار ابھی نہیں کیا جاسکتا، جانے کتنے زخموں کی تاب نہ لاکر اس جہاں سے گذر جائیں۔ کینیا ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اس محاصرے کے نتیجے میں تریسٹھ افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔پی بی ایس نیوز آور کو انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی حملہ آوروں کی عمریں 18 یا 19 سال تھی اور وہ مینیوسوٹا اور ایک اور جگہ کے رہائشی تھے۔ برطانوی ح

بھاری مینڈیٹ اور ہلکے لوگ

تصویر
عطا محمد تبسم  میاں نواز شریف بھاری مینڈیٹ حاصل کرنے کے بعد دوسری بار کراچی آئے ہیں۔ کراچی اب پہلے والا کراچی نہیں رہا، پلوں کے نیچے سے ہی نہیں یہاں کے ندی نالوں سے بھی بہت سا پانی بہہ گیا ہے۔ کراچی ایک آتش فشاں بن چکا ہے۔ ایک ایسا آتش فشاں جو جب چاہے آگ اگلنے لگے۔آگ بھی ایسی جو ہر چیز بھسم کرکے رکھ دے۔ یہ آگ کراچی کے ہر شہری اور ہر گلی کوچے میں لگی ہے۔ اس کو بجھانے والا کوئی نہیں ہے۔ الیکشن کے بعد نواز شریف پہلی بار کراچی آئے تو ہر شخص انتظار میں تھا کہ وہ کوئی جادو کا چراغ لے کر آئیں گے۔ اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ رک جائےگی۔ بھتہ خور بھاگ جائیں گے۔ روشنیوں کا شہر جگمگا اٹھے گا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا، نواز شریف تو اپنے ہی زخم سہلاتے رہے۔ مشرف دور میں اے ٹی سی کورٹ میں بکتر بند گاڑی میں پہلی بار معزولی کے بعد آنا۔ انھیں اب بھی وہی یا د تھا۔ وہ اسی یاد کا ذکر کرکے چلے گئے۔ سب کو مایوسی ہوئی۔کراچی پھر سے اندھیروں میں ڈوب گیا۔ نواز شریف ایک بار پہلے بھی کراچی آئے تھے۔ تیرانوے میں غیر معمولی مینڈیٹ کے بعد جب ان کی حکومت ختم کردی گئی تھی۔ کراچی کے عوام ان کے ساتھ تھے۔ آواری ٹاورز ہوٹل میں ع