اشاعتیں

اگست, 2010 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کراچی کا خدا حافظ

کراچی کا خدا حافظ عطامحمد تبسم کراچی ایک بار پھر جل اٹھا ہے۔ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کی آبادی کے اس شہر میں پچاس سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ سنکڑوں زخمی ہیں۔ اسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ جگہ جگہ تشدد کے واقعات جنم لے رہے ہیں۔تیس کے لگ بھگ گاڑیاں، جن میں رکشہ،موٹر سائیکل، منی بسیں، ٹرک ٹینکر شامل ہیں،جل کر خاکستر ہوچکی ہیں۔ اور یہ گراف لمحہ بہ لمحہ اوپر ہی جارہا ہے۔ کاروبار زندگی معطل ہے۔سینکڑوں کی تعداد میں دکانیں، ٹھیلے، پتھارے نذر آتش کیے جاچکے ہیں۔ بہت سی نواحی بستیوں میں شدید کشید گی ہے۔ بنارس ، اورنگی ٹاو ¿ن ، قصبہ کالونی ، سہراب گوٹھ ، سائٹ اور ایف بی ایریا، لانڈھی ، ملیر،گلشن اقبال، گلستان جوہر، سمیت شہر کے مختلف حصوں میں توڑ پھوڑ، مار دھاڑ کے واقعات ہورے ہیں۔ سرکاری اور نجی املاک جلائی جار ہی ہے۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگا رہی ہیں۔صدر بیرون ملک دورے پر ہیں، وزیر داخلہ اس لڑائی کے سرے وانا، طالبان، لشکر جھنگوی، جنداللہ اور دیگرکالعد م مذہبی جماعتوں سے ملا رہے ہیں۔کراچی میں یہ واقعات اچانک وقوع پزیر نہیں ہوئے،ایم کیو ایم کے صوبائی رکن اسمبلی رضا حیدر کے بہیمانہ
قوت ارادی قائد اعظم بے پناہ قوت ارادی کے مالک تھے۔ وہ مجمع کو دیکھ بھی اپنے اصولی موقف سے دستبردار نہیں ہوتے تھے۔ کانپور کے اجلاس میں مسلم لیگ اور گانگریس کے راستے جدا جدا ہوگئے۔ اس اجلاس میں جس میں کانگریس کے حامیوں کو خاص طور پر جمع کیا گیا تھا۔ اجلاس میں گاندھی جی کی ایک قرار داد منظور کی گئی۔محمد علی جناح نے اس قرار داد پر زبردست نکتہ چینی کی۔پچاس ہزار کے مجمع میں قائد اعظم نے اپنی تقریر اس الفاظ سے شروع کی،، میں اس قرار داد کی مخالفت کرتا ہوں،،ان کی آواز شور وغل اور ہنگامے میں ڈوب گئی۔انھیں یقین تھا کہ حاضرین ان کے حق میں نہیں ہیں۔ لیکن انھوں نے لوگوں کے شور غل پر اسٹیج نہیں چھوڑا۔ ڈائس پر خاموش کھڑے رہے۔جب شور کم ہوا تو انھوں نے پھر سے کہا،، میں اس قرار داد کی مخالفت کرتا ہوں۔ ،، مجمع نے پھر شور کرنا شروع کیا۔لیکن انھوں نے اپنی تقریر گھن گرج کے ساتھ جاری رکھی۔آہستہ آہستہ ان کے جوش ، حوصلے، تحمل کے سامنے مجمع خاموش ہوگیا۔انھوں نے مجمع کو اپنے ساتھ کرلیا، لیکن مطلوبہ ووٹ حاصل نہ کرسکے۔لیکن انھوں نے ثابت کردیا کہ ان پر حکم نہیں چلایا جاسکتا۔وہ گاندھی کو مسٹر گاندھی کہہ کر مخاطب ک