اشاعتیں

مئی, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

SahaneChamman صحن چمن کی باتیں: دھرنا سیاست۔ کیا ملک کی تقدیر بدل دے گی ؟

SahaneChamman صحن چمن کی باتیں: دھرنا سیاست۔ کیا ملک کی تقدیر بدل دے گی ؟ : "عطا محمد تبسم دنیا کی تاریخ میں انسان اپنے عمل سے ہر تبدیلی لا سکتا ہے۔ اور تبدیلی کے لئے عوام اپنے گھروں سے نکل پڑیں تو پھر دنیا کی کوئی ..."

دھرنا سیاست۔ کیا ملک کی تقدیر بدل دے گی ؟

عطا محمد تبسم دنیا کی تاریخ میں انسان اپنے عمل سے ہر تبدیلی لا سکتا ہے۔ اور تبدیلی کے لئے عوام اپنے گھروں سے نکل پڑیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت انھیں اس سے باز نہیں رکھ سکتی۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے التحریر سکوائر پر اٹھارہ دن تک دھرنا دینے والے خمیہ زن احتجاجی مظاہرین کا جذبہ ساری دنیا نے دیکھا۔ اپنے مطالبات میں جس نظم و ضبط سے یہ اٹھارہ دن گزرے وہ دیدنی تھے۔ مصری عوام دیوانہ وار جھوم جھوم کر مصر کے پرچم کو ہوا میں لہرا تے تھے۔ التحریر سکوائر، مزاحمتی تحریک میں تاریخ کا حصہ بن گیا۔ آج سا ری دنیا میں عوام احتجاج کے لئے پرامن انداز میں اپنے مطالبات کے حق کے لئے دھرنے دیتے ہیں۔ عرب دنیا میں عوام اپنے آمر حکمرانوں سے نبرد آزما ہے۔ پاکستان کے عوام نے بھی ایک آمر کو رخصت کرنسے کے لئے وکلاءاور سول سوسائٹی کے ساتھ جو بےمثال تحریک چلائی وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ دنیا میں دھرنا سیاست یا احتجاج شمالی امریکہ سے شروع ہوا۔ جہاں گوروں کے مقابلے میں کالوں سے امتیازی سلوک کیا جاتا تھا۔ انکے اسکول کالج کیفے ریستورانت،بسیں سب الگ تھیں۔ فروری 1961 میں نارتھ کیرولینا یونیورسٹی کے چا کالے طالب علم ایک

ذرا سی غیرت

عطا محمد تبسم ہمارے ایک دوست نے ہمیں رائے دی ہے کہ ہم  ویٹ   کے اشتہار پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ انھوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس ایڈریس پر اپنا احتجاج ای میل کریںPlease support "SAV Team" to stop this vulgar ad of Veet in educative, respectful & peaceful way. Just write an e-mail to sumera.nizamuddin@reckittbenckiser.com , tauseef.faisal@rb.com as soon as possible & circulate that mail amongst your friends & relative circle to write more & more mails to these two. میڈیا کس قدر خود سر ہوگیا ہے۔ ہم اپنے بچوں کے ساتھ کوئی پروگرام دیکھیں۔ یا تو بچے ایسے کسی ایڈ پر اٹھ کر چلے جاتے ہیں یا ہم ریموٹ سے مدد لیتے ہیں یا پھر خجالت محسوس کرکے رہ جاتے ہیں۔۔ الیکٹرک میڈیا کے اس دور سے قبل اشتہارات کی سنسر کا نظام تھا۔ پی ٹی وی کی پالیسی اس بارے میں سخت تھی۔ ضیاالحق کے دور میں بنی اس پالیسی کو بھی ہم نے طاق پر سجا دیا ہے۔ اب اشتہارات میں بچوں کو جھوٹ بولنا، ساتھیوں کو بے وقوف بنانا، چوری کرنا،بداخلاقی کرنا، بدتمیزی کرنا سکھایا جاتا ہے۔ بچیوں کو اشتہار می

غریب عوام کے ارب پتی نمائندے

عطا محمد تبسم پاکستان کے سیاست دان اب بدنامی سے نہیں ڈرتے ، کرپشن، لوٹ مار، دھونس دھاندلی،اختیارات کا ناجائز استعمال، ذاتی مقاصد کے لئے پوری قوم کو داﺅں پر لگا دینا ، ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔گذشتہ برسوں میں لوٹ مار کرپشن، دھوکہ دہی کا جس بڑے پیمانے پر چلن ہوا ہے اس نے عوام کا بھوکوں مار دیا ہے، بے روزگاری،منگائی اور دہشت گردی، اور آئے دن کے ہونے والے حادثات نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ غربت کی لکیر سے نیچے جانے والے روز بڑھ رہے ہیں تو دوسری جانب سیاست دانوں کا کاروبار دن دگنی رات چوگنی رفتار سے بڑھ رہا ہے۔ ہمارے سیاست دان ارب پتی ہیں، رات دن قوم کے غم میں لنچ ڈنر کھاتے ہیں۔ تقریر کرتے ہوئے مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں۔ اربوں کی کرپشن کرتے ہیں ، جیل میں جاکر عیش کرتے ہیں۔ لیکن لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں کرتے۔صدر آصف زرداری کے اثاثے اور دولت کا کوئی شمار نہیں ہے۔ اب وہ پاکستان ہی کے نہیں بلکہ دنیا کے بڑے دولت مندوں میں شمار ہوتے ہیں۔ پاکستان اکانومی واچ کے صدر کے مطابق ن لیگ کے سربراہ اور موجودہ حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں۔دونوں سیاست کو ایک منافع بخش کاروبار سمجھتے ہیں۔طریقہ واردات الگ مگر