ویلنٹائن ڈے پر آگ کے تحفے
ویلنٹائن ڈے پرمحبت کے اظہارکے لیے گلاب کے پھو ل سے بہتر تحفہ کوئی نہیں سمجھا جاتا۔لیکن اس بار اس دن محبت اور پھول پھولوار کے بجائے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز نے ایک دوسرے کو گرما گرم تحفے ارسال کئے ہیں ۔ اس نے ماحول میں آگ سی بھر دی ہے۔ میاں نواز شریف نے اسلام آباد میں انتہائی دل گرفتہ انداز میں بیتے ہوئے ماہ و سال کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ جمہوریت صدر زرداری کے ہاتھوں میں غیر محفوظ ہے اور یہ کہ انہیں صدر زرداری کے اقدامات سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔ میاں نواز شریف دو سال سے جس مخمصے میں گرفتار تھے۔بالاآخر وہ اس سے باہر آگئے اور انھو ں نے واضح انداز میں کہ دیا کہ زرداری کی جمہوریت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں اور صدر زرداری جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف میری اجازت سے آرمی چیف سے ملے تھے۔ میاں نواز شریف نے حالیہ عدالتی بحران میں ایک بار پھر عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ججوں کی تقرری کے معاملے پر آئین کے مطابق عمل نہ کیا گیا تو مسلم لیگ ن اعلیٰ عدلیہ کا اسی طرح ساتھ دے گی جیسے عدلیہ بحالی تحریک میں دیا تھا۔میاں نواز شریف کی اسلام آباد کی اس پریس کانفرینس کا جواب جیالوں نے لاہور کی ریلی میں میاں نواز شریف کے پتلے جلاکر دیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے تبادلے کا صدارتی حکم غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد مختلف شہروں میں وکلا تنظیموں ،سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں جماعت اسلامی ، تحریک انصاف کی جانب سے حکومت کیخلاف اور ججوں کی حمایت میں مظاہروں اور پورے ملک میں پیپلز پارٹی کی جانب سے صدر زرداری کے ساتھ یکجہتی کے مظاہروں نے ملک میں ایک ہلچل کی کیفیت پیدا کردی ہے۔ سیاست میں اپنے فیصلوں کی حمایت میں سیاسی جماعتوں کا اپنے کارکنوں کو سڑکوں پر لے آنا، اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کا سخت لب ولہجہ ملک میں عوامی سطح پر تصادم کی فضا ہمور کررہا ہے۔ جس کا فائدہ سیاسی جماعتوں اور جمہوریت کو نہیں پہنچے گا۔ ایسے میں جناب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے جو مصالحتی انداز اختیار کیا ہے اس سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ حالات پر قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ جمہوریت ، ملک اور اداروں کو کوئی خطرہ نہیں۔ ججوں کے معاملے سمیت تمام معاملات کو حل کرلیں گے۔عدلیہ کا معاملہ مسئلہ کشمیر نہیں جو حل نہ ہوسکے۔ ایک ایسے دن جب اظہار محبت کی نئی راہیں تلاش کی جاتی ہیں۔جلسوں میں آگ لگانا، پتلے جلانا،جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہے۔ملک میں تمام ادارے اپنا کام کر رہے ہیں، اور انھیں اپنے اپنے دائرہ اختیار میں کام کرنے کا حق حاصل ہے۔ یہی جمہوریت کا حسن ہے۔ جسے قائم رکھنا چاہئے۔سیاسی قائدین کو اس آگ کی آنچ کو مدہم رکھنا چاہئے ورنہ یہ آگ سب کر جلا کر راکھ کردے گی۔اور جمہوریت کا قافلہ صحرا میں بھٹکتا پھرے گا۔
محبت اور سیاست دو متضاد چیزیں ہیں۔آپ نے ایک اچھے موضوع پر بہت ہی شاندار کالم لکھا ہے لیکن میں یہاں آپ کی توجہ امت اخبار میں چھپنے والی ان دو خبروں کی طرف دلا دوں ، جن کے مطابق نگہت اورکزئی نے مشاہد حسین کو گلاب کا پھول اور سلمان تاثیر نے نواز شریف کو گلدستہ بھیجا ہے۔
جواب دیںحذف کریں