ریڈیو



سال تو جانے کونسا تھا پر تھا ریڈیو کا زمانہ بابو جی کے پیچھے پڑ گئے ریڈیو خریدیں پھر ایک دن بابو جی کے ساتھ دونوں چھوٹے بھائیوں کو لے کر سٹی تھانے کے مقابل رضوی برادرز پہنچے ریڈیو فروخت کرنے کی سب سے بڑی دکان تھی آر جی اے کا ٹرانسٹر ریڑیو ایک سو آٹھ روپے کا خریدا رسید بھی میرے نام پتہ کے ساتھ کاٹی گئی الہ دین کے بڑے چار سیل لگتے تھے اب گھر میں صبح شام ریڈیو کی آواز گونجتی تلاوت سے آغاز ہوتا یہ ریڈیو پاکستان ہے آواز بہت بھلی لگتی سارے دن پروگرام اور فرمائشی گیت چلتے رات کو ڈرامے اور فرمائشی گیتوں کے پروگرام ان دنوں اتوار کو ریڑیو پاکستان بچوں کے پروگرام میں جاتے بھائی جان عبدالقیوم جب اسٹوڈیو میں لے جاتے تو اس کی منفرد خوشبو سے من بھر جاتا ریڈیو والوں نے جشن تمشیل منایا پچھواڑے میں اسٹیج بنا بہترین ڈرامے نامور فنکار حیدرآباد کی تاریخ میں اس قدر نابغے پھر ایک ساتھ کبھی جمع نہ ہوئے الیاس عشقی اپنے سفید بالوں سے.نمایاں نظر آتے ایک بار جوہر حسین نے زیڈ اے بخاری کو نیشنل سنٹر میں بلایا وہ بھی سفید سر والے ان کے الفاظ کا اتار چڑھاو قصے کہانیاں بہت دن مزا دیتی رہی رجب علی بچوں کے پروگرام میں آ تے بعد میں نورجہاں کے ساتھ ان کا دوگانا مجھ سا تجھ کو چاہنے والا کوئی اور ہو اللہ نہ کرے نے انھیں خوب شہرت دی یہ ریڈیو جو سب کی آنکھ تارا اور راج دلارا تھا گھر میں ٹی وی آنے کے بعد جانے کب ناکارہ اور از کار رفتہ میں بدل گیا

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ایک اور چراغ گل ہوا

برظانوی صحافی ایوان ریڈلی اب دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لئے سرگرداں ہیں۔