برظانوی صحافی ایوان ریڈلی اب دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لئے سرگرداں ہیں۔
برظانوی صحافی ایوان ریڈلی کے ساتھ یہ تصویر فاران کلب کی تقریب میں لی گئی ایوان ریڈلی سے میرا پہلا تعارف نائین الیون کے بعد اس وقت ہوا تھا، جب روزنامہ ڈان میں ان کی طالبان کے قید کی روئیداد شائع ہوئی۔ میں نے اس روئیداد کو قومی اخبار میں ترجم ہ کرکے دو پورے صفحات پر شائع کیا۔ یہ روئیداد بہت مقبول ہوئی۔ ایوان ریڈلی نے قید کے دوران طالبان سے وعدہ کیا تھا کہ رہا ہونے کے بعد قرآن کریم کا مطالعہ کروں گی اس لیے آزادی نصیب ہونے کے بعد انہوں نے قرآن کریم کا مطالعہ شروع کیا، ساتھ ہی اسلام میں انسانی حقوق اور عورت کے مقام کو بھی جاننا شروع کیا، طویل مطالعہ کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ اسلام وہ واحد دین ہے جس نے عورتوں کو سب سے زیادہ حقوق دیے ہیں۔ایواون ریڈلی جون2002ء میں کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام کے دائرے میں شامل ہو گئیں۔ جس کے بعد سے وہ مسلسل اسلام اور مسلمانوں کا دفاع کر رہی ہیں، میڈیا پر ان کی توانا آ واز دنیا بھر میں سنائی دیتی اور محسوس کی جاتی ہے۔ ریڈلی نے گذشتہ روز فاران کلب کی تقریب میں مہمان خاص کی حیثیت سے شام کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں خط
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں