SahaneChamman صحن چمن کی باتیں: مسخروں کی حکومت: "عطا محمد تبسم ہم نے بھی کیسے کیسے مسخروں کو حکومت دے دی ہے،جو ایک جوکر کی طرح رنگ برنگی ٹائیاں پہن کر میڈیا کے سامنے بڑھکیں مارتے ہیں،او..."
ا بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی اندھیر نگری چوپٹ راجہ ڈاکٹر عافیہ کو سزا سنانے کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ ترقی کے اس دور میں بھی وہی اندھیر نگری ہے۔ عافیہ کو امریکہ کی عدالت سے دی جانے والی ۶۸ سال قید کی سزا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ امریکہ میں پانچ سال میں پہلی بار کسی عورت کو انتہائی سزا دی گئی ہے۔ یہ سزا مسلمان نوجوانوں کو امریکہ کی جانب سے ایک تنبیہ ہے کہ وہ اگر حریت فکر ، آزادی اظہار اور امریکہ کے دہرے معیار کے خلاف کوئی بات کریں گے تو انھیں درس عبرت بنادیا جائے گا۔ عافیہ ایک ایسی مظلوم عورت ہے۔ جس کی پکار پر کوئی ابن قاسم مدد کو نہ آیا۔ اس پر ظلم کرنے والے خود اس کی اپنی قوم کے حکمران افراد ہیں۔ جو کبھی غیر مسلموں پر ظلم کے خلاف کھڑے ہوجاتے تھے۔ آج ڈالروں کی جھنکار نے انھیں اپنی قوم کی اس بیٹی کی چیخوں سے بے نیاز کردیا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور ایک مظلوم نہتی عورت سے خوفزدہ ہے۔ اس مظلوم عورت کے شیر خوار بچے کو اس سے چھین کرمار ڈالا گیا۔ اس کے دو بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا گیا۔ یہ مقدمہ ایک ڈھکوسلا ثابت ہوا۔ جس میں انصاف کا قتل کیا گیا ہے۔اس مقدمے پر ساری دنیا کی نظریں ت...
کراچی کا خدا حافظ عطامحمد تبسم کراچی ایک بار پھر جل اٹھا ہے۔ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کی آبادی کے اس شہر میں پچاس سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ سنکڑوں زخمی ہیں۔ اسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ جگہ جگہ تشدد کے واقعات جنم لے رہے ہیں۔تیس کے لگ بھگ گاڑیاں، جن میں رکشہ،موٹر سائیکل، منی بسیں، ٹرک ٹینکر شامل ہیں،جل کر خاکستر ہوچکی ہیں۔ اور یہ گراف لمحہ بہ لمحہ اوپر ہی جارہا ہے۔ کاروبار زندگی معطل ہے۔سینکڑوں کی تعداد میں دکانیں، ٹھیلے، پتھارے نذر آتش کیے جاچکے ہیں۔ بہت سی نواحی بستیوں میں شدید کشید گی ہے۔ بنارس ، اورنگی ٹاو ¿ن ، قصبہ کالونی ، سہراب گوٹھ ، سائٹ اور ایف بی ایریا، لانڈھی ، ملیر،گلشن اقبال، گلستان جوہر، سمیت شہر کے مختلف حصوں میں توڑ پھوڑ، مار دھاڑ کے واقعات ہورے ہیں۔ سرکاری اور نجی املاک جلائی جار ہی ہے۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگا رہی ہیں۔صدر بیرون ملک دورے پر ہیں، وزیر داخلہ اس لڑائی کے سرے وانا، طالبان، لشکر جھنگوی، جنداللہ اور دیگرکالعد م مذہبی جماعتوں سے ملا رہے ہیں۔کراچی میں یہ واقعات اچانک وقوع پزیر نہیں ہوئے،ایم کیو ایم کے صوبائی رکن اسمبلی رضا حیدر کے بہیمانہ...
عطا محمد تبسم عید کے بعد کراچی میں کیا ہوگا۔ یہ ایک عمومی سا سوال تھا۔ جو عید پر ملنے جلنے والے ایک دوسرے سے پوچھا کرتے تھے۔ اس سوال کی وجہ پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت اور مخلوط حکومت میں نمایاں کردار ادا کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے وہ بیانات اور خطاب تھے۔ جن میں انقلاب اور جاگیرداروں اور وڈیروں کے خلاف اظہار خیال کیا جاتا رہا ہے۔ قائد تحریک کی سالگرہ ۷۱ ستمبر کو منائی جاتی ہے اور ایم کیو ایم کے کارکن اس دن کا خصوصیت سے انتظار کرتے ہیں کہ اس دن انھیں اپنے رہنما کے جنم دن پر خوشیا ں منانے کا موقع ملتا ہے تو دوسری جانب نائین زیرو کے نزدیکی میدان میں موسیقی اور گانوں کا منفرد شو ہوتا ہے جس میں ملک کے بڑے فنکار شرکت کرتے ہیں۔ٹھیک بارہ بجے الطاف حسین اپنے ساتھیوں سے یک جہتی کے لئے خطاب کرتے ہیں۔ ملک میں سیلاب کی صورت حال کے سبب اس بار سالگرہ کی تقریبات سادگی سے منائی جانے والی تھی کہ اچانک ایک ناگہانی افسوس ناک خبر نے ماحول کو سوگوار کر دیا۔لندن میں ایم کیو ایم کے مرکز کے قریب ایم کیو ایم کے کنوینر عمران فاروق کو نامعلوم قاتل نے چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا۔عمرا...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں